مشہور مزاح نگار جناب مشتاق احمد یوسفی کی کتاب ’’ آب گم ‘‘ کا ، رنگوں سے متعلق یہ اقتباس کہیں سےنقل کر کے محفوظ رکھ لیا تھا، ناقل نے رنگوں کی تشریح اور ان کے مترادف معانی بھی درج کر دیے تھے ۔ مشتاق یوسفی صاحب نے رنگوں کے وہ قدیم اردو نام گنائے ہیں ، جو ہماری زبان سے تیزی سے متروک ہو تے جا رہے ہیں۔ ابھی جب کہ میں وہ اقتباس آپ کے حوالے کرنے جا رہا ہوں ، مجھے انتہائی حیرت ہو رہی ہے اور ساتھ ہنسی بھی بہت آ رہی ہے۔
ہنسی تو اس بات پر آ رہی ہے کہ میں قدیم اردو ناموں کو استعمال کرنے کی بات کر رہا ہوں اور ہماری اردو برادری ، رنگ کو ”کلر“ ، لال کو ”ریڈ “ ، کالا کو ”بلیک “ ، کالی چاے کو ”بلیک ٹی “ ، قلم کو ”پین“ ، بیاض کو ”نوٹ بک“ ، درخواست کو ”ریکویسٹ “ ، بستر کو ”بیڈ “ ، دفتر کو ” آفس “ ، پیدل چلنے کو ”واکنگ“ ، بیت الخلاء کو ْ”ٹوائیلیٹ“ ، مچھلی کو ”فش“ ، گوشت کو ”میٹ“ دوست کو ”فرینڈ“ کہنے اور لکھنے کو ” ترقی یافتہ اردو “ کی علامت ثابت کرنے پر بضد ہیں۔ ہمیں ہی نہیں ، میرؔ ، غالبؔ اور داغؔ صاحب کی روحیں بھی سر دھن رہی ہوں گی کہ ہمارے گدی نشیں اردو خور حضرات تو ” کانفرنس “ اور ”سیمینار“ تک کے متبادل تلاش نہیں کر پائے ۔ اردو کتابیں ، کلیات اور مجموعے ”پریس “ میں ”پبلش“ ہوتی ہیں ، ”بک ڈپو“ میں ”سیل“ ہوتی ہیں اور قارئین ”بک سیلر “ سے کتابیں ”بائی پوسٹ“ منگواتے ہیں۔ ”پوسٹ مین“ کتابوں کو ”ہوم ڈلیوری“ کے تحت گھر تک پہنچا دیتے ہیں۔
اور رہی بات حیرت کی تو وجہ خود ہی دیکھ لیجیے! اردو کا دامن اتنا وسیع ہے کہ اردو کی زمین کریدتے جائیے ، ہیرے ، جواہر اور رنگا رنگ نگینوں کے کان نکلتے جاتے ہیں۔ بس اس سمندر کی گہرائیوں میں اتر نے کی ضرورت ہے۔
آج اردو والے بس کنارے ہی سے چند قطرے اٹھا کر، اردو داں ،استاد اردو ، شاعر، مصنف اور محقق ہو گئے اور خود کو اردو کے تیس مار خان سمجھ بیٹھے ہیں۔
یوسفی صاحب کا اقتباس پیش ہے، اقتباس کے بعد ، ناقل کی تشریحات بھی درج ہیں:
’’افسوس! ہمیں احساس نہیں کہ ہماری ہاں رنگوں کے قدیم اور خوبصورت نام بڑی تیزی سے متروک ہورہے ہیں۔ کل انھیں کون پہچانے گا۔‘‘
شَنگرَفی، مَلاگیِری، عُنابی، کپاسی، کبُودی، شُتُری، زَمَرُّدی، پیازی، قِرمِزی، کاہی، کاکریزی، اَگرئی، کاسنی، نُقرَئی، قَناوِیزی، موتیا، نِیلوفَری، دھانی، شَربَتی، فالسئی، جامنی، چمپئی، تربوزی، مٹیالا، گیروا، مونگیا، شہتوتی، تُرنجی، انگوری، کِشمشی، فاختئی، پستئی، شَفتالُو، طاؤسی، آبنُوسی، عُودی، عَنبری، حِنائی، بنفشئی، کُسمبری، طُوسی، صُوفیانہ اور سُوقیانہ۔
ہم نے اپنے لفظ خزانے پر لات ماری سو ماری، اپنی دھرتی سے پھوٹنے والی دھنک پر بھی خاک ڈال دی۔‘‘
ہمارے ایک دوست نے فرمائش کی کہ ان رنگوں کے ناموں کی لغت بھی پوسٹ کی جائے۔ اب یوسفی صاحب تو حیات ہیں نہیں کہ ان سے رجوع کیا جائے، چنانچہ میں نے ہی ایک رات کالی کرکے کسی طرح ان رنگوں کے ناموں کی فرہنگ تیار کی ہے ، جو اس امید پر پیش کر رہا ہوں کہ شاید ہم ان ناموں کو دوبارہ اپنی لغت میں شامل کرکے اپنے اس قیمتی ورثے کو کم از کم اپنی نئی نسلوں کے سپرد کر جائیں۔ میں نے کچھ ایسے رنگوں کو اس فرہنگ میں شامل نہیں کیا ہے جنھیں ہم اب بھی پہچانتے ہیں۔
یہاں اس بات کو بھی ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ ہر رنگ کے اپنے شیڈ بھی ہوتے ہیں اس لیے کسی ایک نام کے ساتھ صرف اس کے ایک ہی شیڈ کو مخصوص نہیں کیا جاسکتا۔
شَنْگْرَفی: سُرخ، خوب لال، شنجرفی۔ (Vermilion)
شَنجرف: گہرے سرخ رنگ کی ایک معدنی شے جو مصوری اور نقاشی میں کام آتی ہے اور دوا کے طور پر بھی استعمال کی جاتی ہے۔
مَلاگیِری: جوگیا، گیروا، صندل کا رنگ۔ (Sandalwood colour)
(ملاگیر: صندل کی قسم کی ایک لکڑی جسے پیس کر سرخی ملاکر اس میں کپڑے (خصوصا ً دوپٹے) رنگتے ہیں جو خوشبودار بھی ہوتے ہیں)
کَبُودی: نیلا، نیلگوں۔ (Sapphire Blue)
(کبودی، نیلم یاsapphire جیسے گہرے نیلے رنگ کو کہاجاتا ہے۔ اس کی اصل یہ ہے کہ فارسی میں نیلم کو یاقوت کبود کہا جاتا ہے)
شُتُری: شتر(اونٹ) کے رنگ کا، ہلکا بھورا، بادامی۔ (Light Brown)
زُمُرُّدی: زمرد کے رنگ کا، سبز رنگ کا۔ (Emerald Green
قِرمِزی: گہرا سرخ
کاہی: گہرا سبز ۔ (Grass Green)
کاکریزی: سیاہی مائل اودا رنگ، گہرا اودا رنگ ۔ (Dark Purple)
اگرئی: گہرا کشمشی رنگ، زردی مائل یا بھورا رنگ، اگر کے رنگ کا ۔
کاسنی: سرخی مائل نیلا، بنفشی، ہلکا اُودا، سوسنی رنْگ ۔ (Lilac)
قَناویزی: غالباً سرخ رنگ کا۔ قناویز دراصل سلک کا ایک قسم کا کپڑا ہوتا تھا جو عموماً سرخ رنگ کا ہوتا تھا۔ اس قسم کا کپڑا اب نہیں بُنا جاتا۔
نیلوفری: گہرا نیلا ۔ ( Colour of Blue Water-lily )
دھانی: سبز دھان کے رنگ کا، ہلکا سبز ۔ (Light Green)
شربتی: ہلکا زرد رنگ جو کسی قدر سرخی مائل ہو ۔
چمپئی: ہلکی زردی یا سنہراپن لیے ہوئے۔
مٹیالا: مٹی کے رنگ کا، خاکستری، بھورا
گیروا: گیرو کے رنگ کا، جوگیا رنگ کا۔ (Red Ochre)
مونگیا: مونگ کے رنگ کا۔ سیاہی مائل سبز رنگ کا۔ (Green)
تُرَنجی: نارنجی رنگ کا، سرخی مائل زرد۔
شفتالوی: سیاہی مائل سرخ رنگ کا۔
آبنوسی: کالا، سیاہ
عنبری: سیاہی مائل بھورے یا گہرے سرمئی رنگ کا، عنبر کے رنگ کا۔
حنائی: مہندی کے رنگ کا، زردی مائل سرخ
بنفشی: بنفشئی، پھیکا نیلا رنگ
کُسم بری: کُسُمبی یا کُسُمبھی، سرخی مائل گہرا نارنجی رنگ۔ کُسُمب یاکُسُمبھ سے بنایا گیا رنگ۔ (Safflower)
طوسی: ایک قسم کا بینگنی رنگ ۔ (Purple)
صوفیانہ: سادہ یا ہلکا رنگ
سوقیانہ: عامیانہ ، بازارو۔
از : انصاراحمدمصباحی